منگل، 5 مارچ، 2013

بکھر گیا   میرا وجود خوشبو کی طرح.....

بکھر گیا   میرا وجود خوشبو کی طرح
گر گیا جو میں آنکھ سے آنسو کی طرح

مرے ہاتھوں کی لکیریں اُلجھ رہی ہیں
آ کے کوئی سلجھائے کوئی گیسو کی طرح

ایسا نہ ہو کہ مشہور اپنا فسانہ ہو جائے
آنکھوں کے اشارے ہیں ترے ، گفتگو کی طرح

خوشیوں کا کیا کام ہے مجھ سے آدرشؔ؟
ملے ہیں  زخم غنچہِ خود رُو کی طرح

(آدرش تقیؔ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں