بکھر
گیا میرا وجود خوشبو کی طرح.....
بکھر
گیا میرا وجود خوشبو کی طرح
گر گیا
جو میں آنکھ سے آنسو کی طرح
مرے
ہاتھوں کی لکیریں اُلجھ رہی ہیں
آ کے
کوئی سلجھائے کوئی گیسو کی طرح
ایسا نہ
ہو کہ مشہور اپنا فسانہ ہو جائے
آنکھوں
کے اشارے ہیں ترے ، گفتگو کی طرح
خوشیوں
کا کیا کام ہے مجھ سے آدرشؔ؟
ملے
ہیں زخم غنچہِ خود رُو کی طرح
(آدرش
تقیؔ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں