پیر، 10 دسمبر، 2012

قُر بتیں ہوں تو کچھ فاصلے بھی ہوں....


قُر بتیں ہوں تو کچھ فاصلے بھی ہوں
محبت کیجیئے،  پر بچھڑنے کے حوصلے بھی ہوں

بصد شوق چلیئے دشتِ جنوں میں لیکن
واپسی کے مگر کچھ راستے بھی ہوں

جلے کس طرح شام سے پہلے چراغ؟
عجب نہیں محفل میں کچھ تبصرے بھی ہوں

آئے گا نِکھار تیرے بھی لفظوں میں
درد میں شامل اگر رتجگے بھی ہوں

کیسے ہوں گے روشن یہ چراغ ترے
بے رحم ہواوں سے جب رابطے بھی ہوں

آدرشؔ  سے ملنا ہے تو ڈھونڈو اُسے وہاں
درد کی وادیوں کے جہاں سلسلے بھی ہوں

)آدرش تقیؔ(

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں