جمعرات، 25 اکتوبر، 2012

تجھے کیا خبر کیسے ہیں دن رات میرے.....

تجھے کیا خبر کیسے ہیں دن رات میرے
تیرے بعد ہو گئے ہیں کیسے حالات میرے

وہ بے وفا سہی مگر جب بھی آتا ہے سامنے
بھڑک اُٹھتے ہیں پھر سے جذبات میرے

غمِ دوراں سے گھبرا کر کی ہےاختیار آوارگی
میرے مالک! کب تلک اُلجھے رہیں گے معاملات میرے

اُس نے دیکھا میری جانِب اور مُسکرا کے چل دیا
لاجواب رہ گئے ہر بار کی طرح سوالات میرے

اب تو اپنے ہی گھر کا دروازہ نہیں کُھلتا مجھ سے
کم ہوتے جا رہے ہیں اختیارات میرے

اُسے کہنا کہ چاہا تو بہت تھا آدرشؔ نے مگر
ایک ہو نہیں سکتے، تیری سوچ اور خیالات میرے


)آدرش تقیؔ(

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں